Sahi-Bukhari:
Afflictions and the End of the World
(Chapter: To stay with the Bedouins during Al-Fitnah)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
7087.
حضرت سلمہ بن اکوع سے روایت ہے کہ وہ حجاج بن یوسف کے پاس گئے تو اس نے کہا: اے ابن اکوع! تم الٹے پاؤں پھر گئےہو، تم نے آبادی سے باہر رہائش رکھ لی ہے؟ انہوں نے فرمایا: ایسا نہیں بلکہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے جنگل میں رہنے کی اجازت دی ہے۔ یزید بن ابو عبید نے کہا: جب حضرت عثمان ؓ شہید کر دیے گئے تو حضرت سلمہ بن اکوع ؓ نے زبذہ میں رہائش رکھ لی انہوں نے وہاں ایک عورت سے شادی کی اور ان کے بچے بھی پیدا ہوئے، وہاں ربذہ میں ہی رہے یہاں تک کہ وفات سے چند دن پہلےمدینہ طیبہ آگئے تھے۔
تشریح:
1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جو شخص ہجرت کر کے کسی شہر میں رہائش اختیار کرتا، اسے وہاں سے منتقل ہو کر دیہات میں جانا جائز نہ تھا اسے مرتد جیسا کہا جاتا تھا، چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل کو باعث لعنت قرار دیا ہے۔ (سنن النسائي، الزینة، حدیث: 5105) البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے ایسا کرنا جائز تھا جیسا کہ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لی تھی، پرفتن دور میں ایسا کیا جا سکتا ہے۔ 2۔آج بھی فتنوں کا دور ہے ہر جگہ گھر گھر میں نفاق ہے۔ خلوص کا دور، دور تک نشان نظر نہیں آتا، ایسے حالات میں تنہائی اختیار کرنا افضل عمل ہے لیکن اگر کوئی شخص لوگوں میں رہتے ہوئے اصلاح کا فریضہ سرانجام دے اور اپنا ایمان بھی قائم رکھ سکے تو ایسے شخص کے لیے آبادی میں رہنا افضل ہے۔ واللہ أعلم۔
حضرت سلمہ بن اکوع سے روایت ہے کہ وہ حجاج بن یوسف کے پاس گئے تو اس نے کہا: اے ابن اکوع! تم الٹے پاؤں پھر گئےہو، تم نے آبادی سے باہر رہائش رکھ لی ہے؟ انہوں نے فرمایا: ایسا نہیں بلکہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے جنگل میں رہنے کی اجازت دی ہے۔ یزید بن ابو عبید نے کہا: جب حضرت عثمان ؓ شہید کر دیے گئے تو حضرت سلمہ بن اکوع ؓ نے زبذہ میں رہائش رکھ لی انہوں نے وہاں ایک عورت سے شادی کی اور ان کے بچے بھی پیدا ہوئے، وہاں ربذہ میں ہی رہے یہاں تک کہ وفات سے چند دن پہلےمدینہ طیبہ آگئے تھے۔
حدیث حاشیہ:
1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جو شخص ہجرت کر کے کسی شہر میں رہائش اختیار کرتا، اسے وہاں سے منتقل ہو کر دیہات میں جانا جائز نہ تھا اسے مرتد جیسا کہا جاتا تھا، چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل کو باعث لعنت قرار دیا ہے۔ (سنن النسائي، الزینة، حدیث: 5105) البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے ایسا کرنا جائز تھا جیسا کہ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لی تھی، پرفتن دور میں ایسا کیا جا سکتا ہے۔ 2۔آج بھی فتنوں کا دور ہے ہر جگہ گھر گھر میں نفاق ہے۔ خلوص کا دور، دور تک نشان نظر نہیں آتا، ایسے حالات میں تنہائی اختیار کرنا افضل عمل ہے لیکن اگر کوئی شخص لوگوں میں رہتے ہوئے اصلاح کا فریضہ سرانجام دے اور اپنا ایمان بھی قائم رکھ سکے تو ایسے شخص کے لیے آبادی میں رہنا افضل ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حاتم نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن الاکوع ؓ نے بیان کیا کہ وہ حجاج کے یہاں گئے تو اس نے کہا کہ اے ابن الاکوع! تم گاؤں میں رہنے لگے ہو کیا الٹے پاؤں پھر گئے؟ کہا کہ نہیں بلکہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے جنگل میں رہنے کی اجازت دی تھی۔ اور یزید بن ابی عبید سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب حضرت عثمان بن عفان ؓ شہید کئے گئے تو سلمہ بن الاکوع ؓ ربذہ چلے گئے اور وہاں ایک عورت سے شادی کرلی اور وہاں ان کے بچے بھی پیدا ہوئے۔ وہ برابر وہیں رہے، یہاں تک کہ وفات سے چند دن پہلے مدینہ آگئے تھے۔
حدیث حاشیہ:
حدیث اور باب میں مطابق ظاہر ہے حضرت سلمہ بن الاکوع نے 80 سال کی عمر میں سنہ74ھ میں وفات پائی (رضي اللہ عنه) آج بھی فتنوں کا زمانہ ہے ہر جگہ گھر گھر نفاق و شقاق ہے۔ باہمی خلوص کا پتہ نہیں۔ ایسے حالات میں بھی سب سے تنہائی بہتر ہے، کچھ مولانا قسم کے لوگ لوگوں سے بیعت لے کر ان احادیث کو پیش کرتے ہیں، یہ ان کی کم عقلی ہے۔ یہاں بیعت خلاف مراد ہے اور فتنے سے اسلامی ریاست کا شیرازہ بکھر جانا مراد ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Salama bin Al-Akwa (RA) : That he visited Al-Hajjaj (bin Yusuf). Al-Hajjaj said, "O son of Al-Akwa! You have turned on your heels (i.e., deserted Islam) by staying (in the desert) with the bedouins." Salama replied, "No, but Allah's Apostle (ﷺ) allowed me to stay with the bedouin in the desert." Narrated Yazid bin Abi Ubaid: When 'Uthman bin Affan was killed (martyred), Salama bin Al-Akwa' went out to a place called Ar-Rabadha and married there and begot children, and he stayed there till a few nights before his death when he came to Medina.