تشریح:
1۔صحیح بخاری کی یہ روایت انتہائی مختصر ہے کیونکہ اس میں بارہ خلفاء کے اوصاف بیان نہیں ہوئے ،صرف یہی ذکر ہوا ہے کہ وہ خاندان قریش سے ہوں گے۔دیگرروایات سے پتا چلتا ہے کہ ان کے دورامارت میں اسلام خوب پھلے پھولے گا اور اسے غلبہ ہوگا اور اس کے ماننے والوں کی مخالفت ہوگی لیکن انھیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔(صحیح مسلم الامارۃ حدیث 4708(1821) اس حدیث میں دوباتیں مزید بیان کی جاتی ہیں جو سند کے اعتبار سے صحیح نہیں:©۔ان خلفاء پر امت کا اتفاق ہوگا۔©۔ان کے بعد قتل وغارت ہوگا جیسا کہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے متعلق تفصیل سے لکھاہے۔(سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ رقم 376)2۔ان خلفاء کی تعین کے متعلق بہت اختلاف ہے،اس لیے ہم نے دانستہ اس سے پہلوتہی کی ہے،البتہ شیعہ حضرات کہتے ہیں کہ ان سے مراد ان کے مزعومہ بارہ امام ہیں جو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے شروع ہوکر محمد بن حسن مہدی پر ختم ہوتے ہیں لیکن یہ اس لیےغلط ہے کہ ان کے دورحکومت میں اسلام کی کوئی شان وشوکت نہیں ملی بلکہ ان میں سے اکثر اپنی جان بچانے کے لیے چھپے رہے۔ہمارے نزدیک شیعہ کا یہ موقف مبنی برحقیقت نہیں ہے۔واللہ اعلم۔