قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ مَا ذُكِرَ فِي ذَهَابِ مُوسَى ﷺ فِي البَحْرِ إِلَى الخَضِرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ تَعَالَى: (هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَى أَنْ تُعَلِّمَنِي مِمَّا عُلِّمْتَ رَشَدًا)

72. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ غُرَيْرٍ الزُّهْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ تَمَارَى هُوَ وَالحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَى، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هُوَ خَضِرٌ، فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ: إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَى، الَّذِي سَأَلَ مُوسَى السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ، هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ شَأْنَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: بَيْنَمَا مُوسَى فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْكَ؟ قَالَ مُوسَى: لاَ، فَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى مُوسَى: بَلَى، عَبْدُنَا خَضِرٌ، فَسَأَلَ مُوسَى السَّبِيلَ إِلَيْهِ، فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الحُوتَ آيَةً، وَقِيلَ لَهُ: إِذَا فَقَدْتَ الحُوتَ فَارْجِعْ، فَإِنَّكَ سَتَلْقَاهُ، وَكَانَ يَتَّبِعُ أَثَرَ الحُوتِ فِي البَحْرِ، فَقَالَ لِمُوسَى فَتَاهُ: (أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ)، قَالَ: (ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِي فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا)، فَوَجَدَا خَضِرًا، فَكَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا الَّذِي قَصَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي كِتَابِهِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ( جو حضرت موسیٰ کا قول ہے ) کیا میں تمہارے ساتھ چلوں اس شرط پر کہ تم مجھے ( اپنے علم سے کچھ ) سکھاؤ۔

72.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ان کا اور حضرت حر بن قیس بن حصن الفزاری ؓ کا حضرت موسیٰ ؑ کے ساتھی کے متعلق اختلاف ہو گیا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: وہ ساتھی حضرت خضر ہیں۔ اسی اثنا میں حضرت ابی بن کعب ؓ کا ان کے پاس سے گزر ہوا تو حضرت ابن عباس ؓ نے انہیں بلایا اور کہا کہ میرا اور میرے اس ساتھی کا حضرت موسیٰ ؑ کے اس ہم نشین کے متعلق باہمی اختلاف ہو گیا جس کی ملاقات کے لیے موسیٰ ؑ نے راستہ دریافت کیا تھا۔ کیا آپ نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق کچھ سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’ایک دن موسیٰ ؑ بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں تشریف فرما تھے، اتنے میں ایک آدمی آیا اور آپ سے دریافت کیا کہ آپ کسی شخص کو اپنے سے زیادہ عالم جانتے ہیں؟ حضرت موسیٰ نے فرمایا: نہیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ پر وحی نازل فرمائی: کیوں نہیں! ہمارا بندہ خضر (تم سے زیادہ دانا ہے)۔  حضرت موسیٰ ؑ نے اللہ تعالیٰ سے عرض کی: اس سے ملنے کی کیا صورت ہے؟ اللہ تعالیٰ نے ایک مچھلی کو ان سے ملاقات کی علامت قرار دیا اور ان سے کہہ دیا کہ جب تم مچھلی کو گم پاؤ تو فوراً واپس لوٹ پڑنا کیونکہ وہاں قریب ہی تمہاری اس سے ملاقات ہو گی۔ اس کے بعد موسیٰ ؑ چلے اور دریا میں مچھلی کی علامت تلاش رہے۔ پھر (ایک مقام پر) موسیٰ ؑ سے ان کے خادم نے کہا کہ آپ نے دیکھا کہ جب ہم پتھر کے پاس بیٹھے تھے تو میں (وہیں) مچھلی کو بھول گیا اور شیطان ہی نے مجھے اس کا ذکر بھلایا۔ موسیٰ ؑ نے فرمایا: یہی تو وہ چیز تھی جس کے ہم متلاشی تھے، چنانچہ وہ دونوں اپنے نقش ہائے قدم تلاش کرتے ہوئے ان پر واپس ہوئے تو حضرت خضر ؑ سے ملاقات ہو گئی۔ پھر ان دونوں کا وہی قصہ ہے جو اللہ عزوجل نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا۔‘‘