قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ تَمَنِّي الشَّهَادَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2644. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلاَ أَنَّ رِجَالًا مِنَ المُؤْمِنِينَ لاَ تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَلاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ»

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

تمہید کتاب (باب : شہادت کی آرزو کرنا)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2644.

حضرت ابوہریرۃ   ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے سنا: ’’مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر مجھے اس بات کا اندیشہ نہ ہوتا کہ اہل ایمان کے دل اس سے خوش نہ ہوں گے کہ وہ جنگ میں میرے پیچھے رہ جائیں اور مجھے خود اتنی سواریاں میسر نہیں ہیں کہ ان سب کو سوار کرکے اپنے ہمراہ لے چلوں تو میں کسی چھوٹے سے چھوٹے لشکر سے بھی پیچھے نہ رہتا جو اللہ کی راہ میں جنگ کے لیے نکلا ہو۔ مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!میری تو خواہش ہے کہ میں اللہ کی راہ میں شہید کردیاجاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں۔ پھر قتل (شہید) کیاجاؤں پھر زندہ کیاجاؤں۔ پھر قتل کردیا جاؤں، پھر زندہ کیاجاؤں، پھر شہید کر دیاجاؤں۔‘‘