قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «رُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَى مِنْ سَامِعٍ»)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

67. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، ذَكَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَعَدَ عَلَى بَعِيرِهِ، وَأَمْسَكَ إِنْسَانٌ بِخِطَامِهِ - أَوْ بِزِمَامِهِ - قَالَ: «أَيُّ يَوْمٍ هَذَا»، فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ، قَالَ: «أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ» قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: «فَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا» فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، فَقَالَ: «أَلَيْسَ بِذِي الحِجَّةِ» قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: «فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ، وَأَمْوَالَكُمْ، وَأَعْرَاضَكُمْ، بَيْنَكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، لِيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الغَائِبَ، فَإِنَّ الشَّاهِدَ عَسَى أَنْ يُبَلِّغَ مَنْ هُوَ أَوْعَى لَهُ مِنْهُ.»

صحیح بخاری:

کتاب: علم کے بیان میں

تمہید کتاب (

باب:حضرت رسول کریم ﷺ کے ارشاد کی تفصیل میں کہ بسال اوقات وہ شخص جسے (حدیث)پہنچائی جائے سننے والے سے (حدیث کو) زیادہ یاد رکھ لیتا ہے۔

)
تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

67.

حضرت ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے، ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر بیٹھے ہوئے تھے اور ایک شخص اس کی نکیل یا باگ تھامے ہوئے تھا، آپ نے فرمایا: ’’یہ کون سا دن ہے؟‘‘  ہم لوگ اس خیال سے خاموش رہے کہ شاید آپ اس کے اصل نام کے علاوہ کوئی اور نام بتائیں گے۔ آپ نے فرمایا:’’یہ قربانی کا دن نہیں؟‘‘ ہم نے عرض کیا: کیوں نہیں۔ پھر آپ نے فرمایا:’’یہ کون سا مہینہ ہے؟‘‘ ہم پھر اس خیال سے چپ رہے کہ شاید آپ اس کا کوئی اور نام رکھیں گے۔ آپ نے فرمایا: ’’کیا یہ ماہ ذوالحجہ نہیں؟‘‘ ہم نے کہا: کیوں نہیں۔ تب آپ نے فرمایا: ’’تمہارے خون، تمہارے مال اور تمہاری آبروئیں ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں جیسا کہ تمہارے ہاں اس شہر اور اس مہینے میں اس دن کی حرمت ہے۔ چاہیے کہ جو یہاں حاضر ہے وہ غائب کو یہ خبر پہنچا دے، اس لیے کہ شاید حاضر ایسے شخص کو خبر کر دے جو اس بات کو اس سے زیادہ یاد رکھے۔‘‘