تشریح:
حکم سے مراد رخصت اور اجازت ہے کیونکہ یہ دونوں موذی جانور ہیں اور موذی جانور کو قتل کر دینا چاہیے، پہلے اس سے کہ وہ نقصان پہنچائے۔ قتل نہ کرنے کی صورت میں ساری نماز کے دوران میں توجہ سانپ بچھو کی طرف ہی رہے گی اور نماز میں خلل واقع ہوگا، اس لیے رخصت ہے کہ سانپ اور بچھو قتل کر دیے جائیں۔ باقی رہی یہ بات کہ اس فعل قتل سے نمازی کی نماز ٹوٹ جائے گی یا نہیں؟ تو علماء کی ایک جماعت نے الفاظِ حدیث کے پیش نظر یہی کہا ہے کہ اس سے نماز باطل نہیں ہوگی۔ صاحبِ سبل السلام کہتے ہیں: ”یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جو فعل ان کے قتل کے لیے ناگزیر ہے، اس سے نماز باطل نہیں ہوگی، چاہے وہ عمل قلیل ہو یا کثیر۔“ دیکھیے: (سبل السلام، باب شروط الصلاة)