تشریح:
(1) اس غلطی کی وضاحت آئندہ روایت میں آ رہی ہے کہ سلیمان کے استاد عمرو بن مرہ نہیں بلکہ حکم ہیں جیسا کہ حدیث: ۱۲۸۹ کی سند سے صاف معلوم ہو رہا ہے۔ لطیفہ یہ ہے کہ یہ روایت بھی قاسم بن زکریا ہی سے ہے۔ گویا انھوں نے ایک دفعہ سلیمان کے استاد کا نام عمرو بن مرہ بتایا، ایک دفعہ حکم۔ لیکن پہلی سند غلط ہے دوسری صحیح ہے کیونکہ اس کی تائید دوسرے راوی بھی کرتے ہیں، مثلاً: (دیکھیے حدیث: ۱۲۹۰ کی سند) واللہ أعلم۔
(2) یہ آخری الفاظ انھوں نے بطور دعا مزید کہے جن کا اصل حدیث سے کوئی تعلق نہیں، یعنی یہ درود کا حصہ نہیں۔