تشریح:
(1) اس روایت میں امام صاحب کے دو استاد ہیں۔ قتیبہ اور حارث بن مسکین۔ قتیبہ کی روایت میں بعض الفاظ رہ گئے ہیں جو حارث بن مسکین نے بیان کیے ہیں۔ امام صاحب نے اس کی صراحت کی ہے۔ راویت کے الفاظ پڑھنے سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ حضرت قتیبہ سے پڑھتے وقت ایک سطر چھوٹ گئی ہے کیونکہ [اللَّهُمَّ صَلِّ] کے بعد (كَمَا بَارَكْتَ] تو نہیں آسکتا بلکہ [كَمَا صَلَّيْتَ] ہی آسکتا ہے۔
(2) مندرجہ بالا احادیث میں درود کے جو الفاظ بیان کیے گئے ہیں، ان میں معمولی لفظی فرق ہے جس کی کوئی حیثیت نہیں۔ ان میں سے کوئی سے الفاظ بھی پڑھ لیے جائیں، کوئی حرج نہیں،البتہ درود ابراہیمی ہو جیسا کہ روایات سے ظاہر ہے۔