تشریح:
(1) رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے یہ عظیم خوش خبری نہ صرف حضرت محجن رضی اللہ عنہ کے لیے تھی بلکہ ہر اس شخص کے لیے ہے جو اس انداز سے دعا کرے۔ یہ دعا بھی اسم اعظم کے ساتھ ہی ہے کیونکہ مذکورہ اوصاف باری تعالیٰ کی ذات بے مثال کے ساتھ خاص ہیں۔ کسی میں ان کا شمہ بھی نہیں پایا جاتا۔
(2) نماز سے فارغ ہوکر اذکار کرنے کے بعد دعا کرنا مستحسن امر ہے۔
(3) اپنی حاجت کا مطالبہ کرنے سے پہلے مذکورہ الفاظ کہنے سے اللہ تعالیٰ بندے کی دعا ضرور قبول فرماتا ہے، بشرطیکہ اس میں بقیہ شرائط موجود ہوں، مثلاً: اس کا کھانا، پینا اور لباس حلال کا ہو۔
(4) اللہ تعالیٰ کے تمام نام ہی مقدس و بابرکت ہیں لیکن ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جن کی تاثیر باقی سے بڑھ کر ہے۔ واللہ أعلم
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم، وصححه ابن خزيمة، وقال
الحاكم: " على شرط الشيخين " ووافقه الذهبي !) .
إسناده: حدثنا عبد الله بن عمرو أبو معمر: ثنا عبد الوارث: ثنا الحسبن المُعَلم
عن عبد الله بن بريدة عن حنظلة بن علي أن مِحْجَنَ بن الآدْرَعِ حدثه قال...
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات على شرط مسلم؛ ولم يخرجه.
والحديث أخرجه النسائي (1/191) ، وأحمد (4/338) ، والحاكم (1/267)
من طرق عن عبد الوارث بن سعيد-... به، وقال الحاكم:
" صحيح على شرط الشيخين "! ووافقه الذهبي!
وحنظلة بن علي إنما أخرج له البخاري في "الأدب المفرد" خارج "الصحيح ".
ومن هذا الوجه: أخرجه ابن خزيمة أيضا (724) .