تشریح:
(1) یہ معنیٰ بھی ہوسکتے ہیں کہ برے کام کرنے اور نیک کام نہ کرنے کے شر سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔ تیسرے معنیٰ یہ ہوسکتے ہیں کہ میں اپنے کاموں کے شر سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں اور ان کاموں اور چیزوں کے شر سے بھی جن کا میرے عمل سے تعلق نہیں۔ وہ دوسرے لوگوں کا فعل ہو یا اللہ تعالیٰ کا، یعنی قضا و قدر۔ دوسروں لوگوں کے فعل (مثلاً: ان کے حسد، بغض، معصیت وغیرہ) سے بھی تو انسان کو شر پہنچ سکتا ہے۔ واللہ أعلم۔
(2) نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے رہتے تھے۔ آپ نے اس سے امت کو یہ تعلیم دی ہے کہ ہمہ وقت اللہ کی پناہ طلب کرتے رہا کرو کیونکہ اللہ کی پکڑ سے صرف خانب وخاسر لوگ ہی بے خوف ہوتے ہیں۔