تشریح:
(1) باب کا مقصد یہ ہے کہ جس پانی کو وضو کرتے ہوئے ہاتھ لگا ہو، وہ پلید نہیں ہوتا، اسے استعمال کیا جا سکتا ہے حتیٰ کہ پیا بھی جا سکتا ہے جیسا کہ حدیث کے الفاظ سے واضح ہے۔ (2) وضو کے بعد پانی پینا کوئی سنت نہیں کیونکہ عمومی طور پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کی روایات میں اس کا ذکر نہیں، نہ یہ وضو کا حصہ ہے، البتہ اگر کسی کو پانی پینے کی ضرورت ہو تو وہ پی سکتا ہے، نیز اگر کوئی اتباع کے جذبے سے کبھی کبھار ایسے کر لیتا ہے تو یقیناً یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کمال درجے کی محبت کا اظہار ہے اور اس کی نیت اور عمل کی بنا پر اس کے لیے ثواب کی امید بھی ہے۔ إن شاء اللہ۔