تشریح:
(1) اس روایت کے مفہوم سے معلوم ہوا کہ اگر کسی شخص کو ایک رکعت سے کم ملے، یعنی وہ سجدہ اور تشہد میں ملے تو وہ جمعہ کی بجائے ظہر کی نماز پڑھے۔ جمہور اہل علم، یعنی امام مالک، امام شافعی، امام احمد، امام اسحاق حتیٰ کہ احناف میں سے امام محمد رحمہ اللہ اسی کے قائل ہیں۔ صحابہ سے بھی یہی ملتا ہے مگر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ سلام سے پہلے جب بھی مل جائے تو جمعہ ہی پڑھے کیونکہ ایک حدیث ہے: [ما أدرَكْتُمْ فصلُّوا، وما فاتَكُم فاقْضوا] حالانکہ یہ حدیث خاص جمعے کے بارے میں نہیں جب کہ باب کی روایت خاص جمعے کے بارے میں ہے۔ عام و خاص کے تعارض کے وقت دلیل خاص کو ترجیح دی جاتی ہے۔
(2) ”اس کو جمعہ مل گیا“ یعنی وہ ایک اور رکعت ملا لے تو اس کا جمعہ ہوگیا۔ سنن ابن ماجہ کی ایک روایت میں صراحت ہے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجه، إقامة الصلوات، حدیث: ۱۱۲۱، و إرواءالغلیل، حدیث: ۶۲۲)