قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْكُسُوفِ (بَابٌ نَوْعٌ آخَرُ مِنْهُ عَنْ عَائِشَةَ)

حکم : صحیح جزء الكسوف 

1474. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَادْعُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَكَبِّرُوا وَتَصَدَّقُوا ثُمَّ قَالَ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا

مترجم:

1474.

حضرت عائشہ‬ ؓ ف‬رماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں سورج کو گرہن لگ گیا تو رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو نماز کسوف پڑھائی۔ آپ نے قیام فرمایا اور بہت لمبا قیام فرمایا، پھر رکوع فرمایا اور بہت لمبا رکوع فرمایا، پھر قیام فرمایا اور لمبا قیام فرمایا لیکن یہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر رکوع فرمایا اور لمبا رکوع فرمایا لیکن یہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر سر اٹھایا، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کیا، پھر فارغ ہوئے تو سورج پوری طرح روشن ہوچکا تھا، پھر آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا۔ اللہ کی حمد وثنا کی، پھر فرمایا: ”بلاشبہ سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ انھیں کسی کی موت و حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ جب تم یہ صورت حال دیکھو تو اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرو اور اللہ تعالیٰ کی بزرگی بیان کرو اور صدقات کرو۔ “ پھر فرمایا: ”اے امتِ محمد! کوئی شخص اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر اس بات پر غیرت نہیں کرتا کہ اس کا کوئی غلام یا لونڈی زنا کرے۔ اے امت محمد! اللہ کی قسم! اگر تم وہ چیزیں جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم بہت کم ہنسو اور بہت زیادہ روو۔“