قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن النسائي: كِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابٌ كَيْفَ صَلَاةُ الِاسْتِسْقَاءِ)

حکم : حسن 

1521. أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَرْسَلَنِي أَمِيرٌ مِنْ الْأُمَرَاءِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنْ الِاسْتِسْقَاءِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَا مَنَعَهُ أَنْ يَسْأَلَنِي خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَاضِعًا مُتَبَذِّلًا مُتَخَشِّعًا مُتَضَرِّعًا فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا يُصَلِّي فِي الْعِيدَيْنِ وَلَمْ يَخْطُبْ خُطْبَتَكُمْ هَذِهِ

مترجم:

1521.

حضرت اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ مجھے کسی امیر (حاکم) نے حضرت ابن عباس ؓ کے پاس بھیجا کہ میں ان سے دعا استسقاء کے بارے میں پوچھوں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: اسے کون سی چیز خود مجھ سے سوال کرنے سے مانع ہے؟ رسول اللہ ﷺ عاجزی کی حالت میں سادہ کپڑے پہن کر خشوع خضوع کے ساتھ گڑگڑاتے ہوئے (مدینہ منورہ سے) باہر نکلے اور عیدین کی نماز کی طرح دو رکعتیں پڑھیں اور تمھارے خطبے کی طرح خطبہ نہیں دیا۔