تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطاب اگرچہ صحابیات سے تھا مگر مراد عام عورتیں ہیں۔ یہ دووصف اگرچہ مردوں میں بھی ممکن ہیں مگر عورتوں میں تقریباً یہ لازمہ ہیں، اس لیے انھیں خصوصاً تنبیہ فرمائی۔
(2) جمہورِ اہل علم کے نزدیک عورتوں سے الگ خطاب کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے کیونکہ آپ کے بعد خلفائے راشدین نے ایسا نہیں کیا، حالانکہ وہ سنتوں کے شیدائی تھے، نیز اس میں خطبوں کی کثرت یا قطعِ خطبہ لازم ہے۔ دونوں امور درست نہیں۔ بعض کا کہنا ہے کہ امام کے لیے ضروری ہے کہ وہ عورتوں کو بھی الگ طور پر وعظ و نصیحت کرے لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ یہ قول شاذ ہے، تاہم اگر کہیں اس کی ضرورت ہو تو اور بات ہے، وہاں ضرورت کے مطابق عمل کیا جاسکتا ہے۔ واللہ أعلم۔
(3) عیدین کی نماز اذان واقامت کے بغیر ہوتی ہے۔
(4) عیدین کی نماز پہلے ہوتی ہے اور خطبہ بعد میں ہوتا ہے۔
(5) عورتیں بھی نماز عید کے لیے عیدگاہ میں جائیں گی۔ ان کے لیے عیدگاہ میں معقول اور محفوظ انتظام ہونا چاہیے۔
(6) عورت اپنے مال سے خاوند کو بتائے بغیر صدقہ کرسکتی ہے۔
(7) صدقہ رد بلا ہے۔
(8) فقراء ومساکین پر خرچ کرنے اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مالدار حضرات سے صدقہ و خیرات کا مطالبہ جائز ہے۔