تشریح:
(1) حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما ساری ساری رات قیام کرتے تھے۔ اس میں خطرہ تھا کہ جسم کمزور ہوجائے گا اور دوسرے سے عبادت خصوصاً رات کی نماز کے قابل نہ رہے گا، اس لیے فرمایا کہ رات کو سونے کے بعد کچھ دیر کے لیے تہجد پڑھا کرو تاکہ جسم کمزور نہ پڑے۔ اس طرح رات کا قیام جاری رہے گا اور ترک کی نوبت نہ آئے گی۔ نیکی شروع کرکے پھر چھوڑ دینا ناپسندیدہ بات ہے۔ اس سے بہتر ہے کہ نفل نیکی تھوڑی مقدار میں کی جائے جس پر پابندی اور ہمیشگی آسان ہو۔
(2) لوگوں کو کسی عیب یا کمزوری سے بچنے کا درس دینے کے لیے کسی معین شخص کا ذکر نہ کیا جائے جس میں وہ عیب پایا جاتا ہو۔
(3) نیکی کے کام کو چھوڑ دینا مناسب نہیں، اگرچہ وہ وجوب کا درجہ نہ بھی رکھتا ہو۔