قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابٌ فِيمَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ)

حکم : صحیح 

1834. أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ عَنْ أَبِي زُبَيْدٍ وَهُوَ عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ قَالَ شُرَيْحٌ فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ فَقُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَذْكُرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا إِنْ كَانَ كَذَلِكَ فَقَدْ هَلَكْنَا قَالَتْ وَمَا ذَاكَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَلَكِنْ لَيْسَ مِنَّا أَحَدٌ إِلَّا وَهُوَ يَكْرَهُ الْمَوْتَ قَالَتْ قَدْ قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ بِالَّذِي تَذْهَبُ إِلَيْهِ وَلَكِنْ إِذَا طَمَحَ الْبَصَرُ وَحَشْرَجَ الصَّدْرُ وَاقْشَعَرَّ الْجِلْدُ فَعِنْدَ ذَلِكَ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ

مترجم:

1834.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’”جو آدمی اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو ناپسند فرماتا ہے۔“ (حضرت ابوہریرہ کے شاگرد) حضرت شریح نے کہا: میں حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا: اے ام المومنین! میں نے حضرت ابوہریرہ ؓ کو رسول اللہ ﷺ سے ایک ایسی حدیث بیان کرتے سنا ہے اگر وہ صحیح ہے تو ہم تو مارے گئے۔ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: وہ کون سی حدیث ہے؟ (میں نے کہا:) وہ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے ملاقات کو پسند فرماتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے ملنا پسند نہیں فرماتا۔“ جبکہ ہم میں سے ہر ایک موت کو ناپسند کرتا ہے؟ (اور موت کے بغیر اللہ تعالیٰ سے ملاقات ممکن نہیں؟) حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: حقیقتاً یہ الفاظ رسول اللہ ﷺ نے فرمائے ہیں، لیکن اس کا وہ مطلب نہیں جو تم نے سمجھا ہے بلکہ یہ اس وقت ہے جب نظر اوپر اٹھ جائے اور سانس سینے میں اٹکنے لگے اور جسم کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں اور وہ کانپنے لگے۔ (عین نزاع روح کا عمل شروع ہو جائے) اس وقت جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو پسند فرماتا ہے اور جو شخص اس وقت اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا پسند نہیں فرماتا۔