تشریح:
قسم سے مراد قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿وَإِنْ مِنْكُمْ إِلا وَارِدُهَا كَانَ عَلَى رَبِّكَ حَتْمًا مَقْضِيًّا﴾ (مریم: ۷۱:۱۹) ”اور تم میں سے ہر شخص جہنم میں جائے گا، یہ تیرے رب کے ذمے حتمی اور طے شدہ بات ہے۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا مطلب یہ بیان فرمایا کہ ہر شخص کو صراط (پل صراط) پر سے گزرنا پڑے گا جو جہنم کے اوپر ہے تاکہ اس میں گناہوں کے موجود اثرات جہنم کی تپش یا آگ سے ختم ہو جائیں اور وہ پاک صاف ہوکر جنت میں داخل ہو۔ چونکہ انسان طبعاً خطا کار ہے، لہٰذا ہر انسان کا صراط پر سے گزرنا معقول ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ معصوم انسان، مثلاً: انبیاء علیہم السلام بجلی کی طرح گزر جائیں گے۔