قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الصَّلَاةِ عَلَى الصِّبْيَانِ)

حکم : صحیح 

1947. أَخْبَرَنَاعمرو بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ خَالَتِهَا أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ قَالَتْ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ مِنْ صِبْيَانِ الْأَنْصَارِ فَصَلَّى عَلَيْهِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ طُوبَى لِهَذَا عُصْفُورٌ مِنْ عَصَافِيرِ الْجَنَّةِ لَمْ يَعْمَلْ سُوءًا وَلَمْ يُدْرِكْهُ قَالَ أَوَ غَيْرُ ذَلِكَ يَا عَائِشَةُ خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْجَنَّةَ وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا وَخَلَقَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ وَخَلَقَ النَّارَ وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا وَخَلَقَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ

مترجم:

1947.

حضرت عائشہ‬ ؓ ف‬رماتی ہیں کہ انصار کے بچوں میں سے ایک بچے کی میت رسول اللہ ﷺ کے پاس لائی گئی تو آپ نے اس کا جنازہ پڑھا۔ میں نے کہا: اسے مبارک ہو یہ تو جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے۔ اس نے کوئی برائی کی نہ برائی کی عمر پائی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے عائشہ! کیا پتہ کوئی اور بات ہو جائے؟ اللہ تعالیٰ نے جنت بنائی تو اس میں جانے والے بھی بنا دیے اور انھیں باپوں کی پشتوں میں پیدا کیا۔ اسی طرح آگ بنائی تو اس میں جانے والے بھی بنائے اور انھیں اپنے باپوں کی پشتوں میں پیدا کیا۔“