تشریح:
(1) اس قسم کے شخص کا جنازہ تو پڑھا جائے گا مگر اس کی وصیت کو شریعت کے مطابق درست کر دیا جائے گا۔
(2) موت کے قریب کوئی شخص تہائی مال سے زائد میں تصرف کا اختیار نہیں رکھتا، یعنی وہ ایک تہائی مال سے زیادہ وصیت نہیں کرسکتا۔
(3) ”اس نبوی فیصلے کے برعکس، احناف کا خیال ہے کہ ”سب غلام آزاد ہوں گے۔ ہر ایک کا تہائی حصہ وصیت کی بنا پر اور باقی دو تہائی حصے کی قیمت ہر غلام میت کے ورثاء کو کما کر ادا کرے گا۔“ لیکن یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے میں تصرف ہے اور کسی امتی کو اس کا قطعاً کوئی اختیار نہیں۔
(4) غیر وارث قریبی رشتے دار کے علاوہ بھی کسی کو وصیت کی جا سکتی ہے۔