تشریح:
(1) محقق کتاب نے مذکورہ روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کے بعض حصے کے شواہد مستدرک حاکم وغیرہ میں ہیں جنھیں امام حاکم نے صحیح کہا ہے اور امام ذہبی نے موافقت کی ہے لیکن محقق کتاب نے ان شواہد پر خود کوئی حکم نہیں لگایا جبکہ دیگر محققین نے مذکورہ روایت کو غالباً انھی شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے اور دلائل کی رو سے انھی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (صحیح سنن النسائي للألباني: ۶۸/۲، رقم: ۲۰۳۵، وذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۵۴،۴۳/۲۰)
(2) حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جب پتا چل گیا کہ میرا والد کفر ہی پر فوت ہوا ہے تو انھوں نے اس کے لیے استغفار ترک فرما دیا۔ زندگی میں تو مشرک کے لیے مغفرت اور ہدایت کی دعا کی جا سکتی ہے، مگر شرک پر مرجانے کے بعد نہیں۔