قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابٌ نَوْعٌ آخَرُ)

حکم : صحیح 

2088.01. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أُرْسِلَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَلَمَّا جَاءَهُ صَكَّهُ، فَفَقَأَ عَيْنَهُ، فَرَجَعَ إِلَى رَبِّهِ، فَقَالَ: أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ، فَرَدَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ عَيْنَهُ، وَقَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهِ، فَقُلْ لَهُ يَضَعُ يَدَهُ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ، فَلَهُ بِكُلِّ مَا غَطَّتْ يَدُهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ سَنَةٌ، قَالَ: أَيْ رَبِّ، ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ: الْمَوْتُ، قَالَ: فَالْآنَ، فَسَأَلَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَلَوْ كُنْتُ ثَمَّ، لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ تَحْتَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ»

مترجم:

2088.01.

حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ موت کے فرشتے کو حضرت موسیٰ ؑ کی طرف (انسانی صورت میں) بھیجا گیا۔ جب وہ فرشتہ آیا تو موسیٰ ؑ نے اسے تھپڑ مار کر اس کی آنکھ پھوڑ دی۔ وہ اپنے رب تعالیٰ کے پاس واپس گیا اور عرض کیا: اے اللہ! تو نے مجھے ایسے بندے کی طرف بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھ درست فر دی اور فرمایا: اس کے پاس دوبارہ جا اور اسے کہہ کہ اپنا ہاتھ کسی بیل کی پشت پر رکھ۔ اسے ہر بال کے عوض، جو اس کے ہاتھ کے نیچے آئے گا، ایک سال زندگی ملے گی۔ (اس ساری کارروائی کے بعد) موسیٰ ؑ نے کہا: اے میرے رب! پھر کیا ہو گا؟ فرمایا: (پھر) موت! انھوں نے کہا: پھر ابھی ٹھیک ہے لیکن انھوں نے اللہ تعالیٰ سے یہ گزارش کی کہ مجھے ایک پتھر پھینکنے کے فاصلے تک مقدس سرزمین کے قریب کر دیا جائے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر میں وہاں ہوتا تو تمھیں راستے کی ایک جانب سرخ رنگ کے ٹیلے کے نیچے ان کی قبر دکھاتا۔“