تشریح:
(1) یہ روایت ضعیف ہے۔ ایک دوسری ضعیف روایت میں آتا ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: ”رمضان مت کہو کیونکہ رمضان اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے، ہاں: رمضان کا مہینہ کہہ سکتے ہو۔“ دیکھیے (ذخیرة العقبیٰ: ۲۰/ ۲۶۹، ۲۷۰)
(2) معلوم ہوا اس قسم کے الفاظ بولنے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ حدیث: ۲۱۰۰، ۲۱۰۱، ۲۱۰۲ اور مابعد کی صحیح حدیث ہے کہ نیکی کی نسبت اپنی طرف کرنا مناسب نہیں بلکہ نسبت اللہ تعالیٰ کی توفیق کی طرف کرے، نیز بلا وجہ نیکی کا اعلان نہیں کرنا چاہیے۔ قبولیت کے بغیر نیکی کی کوئی حیثیت نہیں اور قبولیت کا علم سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی کو نہیں، لہٰذا تزکیہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہو سکتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: وهذا لا يصح عن مالك؛ لأنه منقطع بينه وبين المؤلف، وحديث
ابن بسْرٍ صحيح؛ في الكتاب الآخر) .
كذا ذكره المؤلف معلقاً؛ لم يُسْنده عن مالك، وحرِي بمثله أن لا يصح عنه؛
لأن الحديث صحيح كما بينته في الكتاب الآخر (رقم 2092) ، وإن كان قد طعن
فيه بعض الأئمة، وقد أجبْتُ عنه هناك، رواها المؤلف بأسانيده عنهم، ورواها
البيهقي عنه دون قول مالك هذا، فإنه لم يروه عنه، وكأنه لما ذكرنا من انقطاعه.
والله أعلم.