تشریح:
(1) ”یہ دروازہ بہت اچھا ہے۔“ گویا اس نیکی کے لیے ایک مخصوص دروازہ ہے جہاں سے اس کے حاملین کو عزت کے ساتھ داخل کیا جائے گا۔ ”فِي سَبِيلِ اللَّهِ“ سے مراد ہر اچھی جگہ بھی ہو سکتی ہے اور خاص جہاد بھی کیونکہ قرآن مجید میں فی سبیل اللہ عام طور پر جہاد کے لیے استعمال ہوا ہے۔
(2) اس حدیث میں جن میں نیکیوں (نماز، جہاد، صدقہ اور روزے) کا ذکر ہے، یہاں نفل مراد ہیں اور نفل بھی کثرت سے حتیٰ کہ وہ شخص اس نیکی میں معروف اور ممتاز ہو، ورنہ کچھ حد تک تو یہ نیکیاں ہر مسلمان میں پائی جاتی ہیں۔
(3) ”ہاں“ ظاہر ہے جو شخص مجسمہ نیکی ہے اور نیکی میں ممتاز ہے، اس کا حق ہے کہ اسے ہر طرف سے عزت افزائی کے لیے بلایا جائے۔ لِمِثْلِ ھٰذَا فَلْیَعْمَلِ الْعَامِلُوْنَ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر امت میں کون اس اعزاز کا مستحق ہوگا؟ آخر وہ ثَانِیَ اثْنَیْنِ ہیں۔
(4) نیکی کے تمام اعمال ایک آدمی میں یکساں نہیں ہوتے کسی کی طرف رغبت اور رجحان زیادہ ہوتا ہے اور کسی میں کم۔