تشریح:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ نے باب والا مسئلہ ”چرنے والے اونٹوں۔“ سے استنباط کیا ہے کیونکہ جو اونٹ گھریلو ضروریات کے لیے ہوتے ہیں، انھیں گھر میں رکھا جاتا ہے اور انھیں چارہ ڈالا جاتا ہے۔ اور ان میں واقعتاً زکاۃ نہیں۔ اونٹوں کے علاوہ بھی جو چیز انسان کی ذاتی ضروریات کے لیے ہو، اس میں زکاۃ نہیں، خواہ وہ کتنی ہی قیمتی کیوں نہ ہو؟
(2) ”ادھر ادھر نہ کیا جائے۔“ اس کا دوسرا مفہوم بھی ہو سکتا ہے جو حدیث: ۲۴۴۹ کے فائدہ: ۱۰ میں بیان ہوا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے (حدیث: ۲۴۴۶)