قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ مَانِعِ زَكَاةِ الْبَقَرِ)

حکم : صحیح 

2454. أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلَا بَقَرٍ وَلَا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلَّا وُقِفَ لَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَطَؤُهُ ذَاتُ الْأَظْلَافِ بِأَظْلَافِهَا وَتَنْطَحُهُ ذَاتُ الْقُرُونِ بِقُرُونِهَا لَيْسَ فِيهَا يَوْمَئِذٍ جَمَّاءُ وَلَا مَكْسُورَةُ الْقَرْنِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَاذَا حَقُّهَا قَالَ إِطْرَاقُ فَحْلِهَا وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا صَاحِبِ مَالٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهُ إِلَّا يُخَيَّلُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعٌ أَقْرَعُ يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ وَهُوَ يَتَّبِعُهُ يَقُولُ لَهُ هَذَا كَنْزُكَ الَّذِي كُنْتَ تَبْخَلُ بِهِ فَإِذَا رَأَى أَنَّهُ لَا بُدَّ لَهُ مِنْهُ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي فِيهِ فَجَعَلَ يَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ

مترجم:

2454. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو بھی اونٹوں، گایوں یا بکریوں کا مالک ان کا حق (ان کی زکاۃ نہیں دے گا، اسے قیامت کے دن ایک ہموار کھلے میدان میں کھڑا کیا جائے گا۔ کھروں والے جانور اسے اپنے کھروں سے کچلیں گے اور سینگوں والے جانور اسے اپنے سینگوں سے ٹکریں ماریں گے۔ ان میں سے کوئی بھی بغیر سینگوں کے نہ ہوگا اور نہ کسی کے سینگ ٹوٹے ہوئے ہوں گے۔‘‘ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! (زکاۃ کے علاوہ ان میں اور کیا حق ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’نر جفتی کے لیے دینا، پانی نکالنے کے لیے ڈول دینا اور اللہ کے راستے میں (جہاد کے لیے اور فقیر وغیرہ ضرورت مند کو بوجھ لادنے اور سواری کے لیے دینا۔ اسی طرح روپے پیسے والا اگر ان کی زکاۃ نہیں دے گا تو قیامت کے دن وہ اس کے لیے ایک گنجا سانپ بنا دیا جائے گا، مالک اس سے بھاگے گا لیکن وہ سانپ اس کے پیچھے دوڑے گا اور کہے گا: میں تیرا وہ خزانہ ہوں جس کے ساتھ تو بل کرتا تھا۔ جب مالک کو یقین ہو جائے گا کہ اس سے بچنے کا کوئی چارہ نہیں تو وہ اپنا ہاتھ اس کے منہ میں ڈال دے گا۔ وہ اس کو اس طر چبائے گا جس طر اونٹ چباتا ہے۔‘‘