قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابٌ إِذَا أَعْطَاهَا غَنِيًّا وَهُوَ لَا يَشْعُرُ)

حکم : صحیح 

2523. أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الزِّنَادِ مِمَّا حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ مِمَّا ذَكَرَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ بِهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ قَالَ رَجُلٌ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ سَارِقٍ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَى سَارِقٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى سَارِقٍ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ زَانِيَةٍ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ اللَّيْلَةَ عَلَى زَانِيَةٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى زَانِيَةٍ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ غَنِيٍّ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَى غَنِيٍّ قَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى زَانِيَةٍ وَعَلَى سَارِقٍ وَعَلَى غَنِيٍّ فَأُتِيَ فَقِيلَ لَهُ أَمَّا صَدَقَتُكَ فَقَدْ تُقُبِّلَتْ أَمَّا الزَّانِيَةُ فَلَعَلَّهَا أَنْ تَسْتَعِفَّ بِهِ مِنْ زِنَاهَا وَلَعَلَّ السَّارِقَ أَنْ يَسْتَعِفَّ بِهِ عَنْ سَرِقَتِهِ وَلَعَلَّ الْغَنِيَّ أَنْ يَعْتَبِرَ فَيُنْفِقَ مِمَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ

مترجم:

2523.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”(بنی اسرائیل میں سے) ایک آدمی نے کہا: میں آج ضرور صدقہ کروں گا۔ وہ (رات کے وقت) اپنا صدقہ لے کر نکلا اور جا کر ایک چور کے ہاتھ پر رکھ دیا، تو صبح لوگ یہ کہنے لگے کہ چور پر صدقہ کیا گیا ہے۔ اس نے کہا: اے اللہ! تیرا شکر ہے (اگرچہ) چور پر صدقہ ہوگیا۔ آج میں پھر صدقہ کروں گا۔ وہ صدقہ لے کر نکلا تو کسی زانیہ کے ہاتھ پر رکھ آیا۔ صبح لوگ یہ کہنے لگے کہ رات ایک بدکار عورت پر صدقہ کیا گیا۔ اس آدمی نے کہا: اے اللہ تیرا شکر ہے (اگرچہ) زانیہ پر صدقہ ہوگیا ہے۔ آج پھر میں صدقہ کروں گا، پھر وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا۔ ایک غنی کو دے آیا۔ صبح لوگ چہ میگوئیاں کرنے لگے کہ (تعجب ہے) مالدار پر صدقہ کیا گیا ہے۔ وہ شخص کہنے لگا، اے اللہ تیرا! شکر ہے (عجیب بات ہے) کبھی بدکار عورت پر صدقہ ہو جاتا ہے، کبھی چور پر اور کبھی مال دار پر، پھر خواب میں اس سے کہا گیا: تیرا صدقہ تو یقینا قبول ہو چکا۔ رہی زانیہ! (یعنی اس پر کیا ہوا صدقہ) تو (وہ اس لیے قبول ہے کہ) شاید اس صدقے کی وجہ سے وہ بدکاری سے باز آجائے۔ اور چور! شاید وہ اس (صدقے) کی وجہ سے چوری کرنے سے باز آجائے اور مال دار! شاید وہ عبرت ونصیحت حاصل کرے اور اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے مال سے خرچ کرنے لگے۔“