تشریح:
(1) ”اللہ تعالیٰ دے۔“ انسان کو جو کچھ بھی میسر ہے، وہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے، خواہ ظاہراً کسی آدمی کے ہاتھوں ملے کیونکہ ہر چیز کا خالق ومالک اللہ تعالیٰ ہے۔ دینے والے کے دل میں دینے کا خیال بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے۔ جن صلاحیتوں کی وجہ سے مال ملتا ہے، وہ بھی اللہ تعالیٰ کا عطیہ ہیں۔ حساب بھی اللہ تعالیٰ ہی لے گا۔
(2) ان احادیث میں تنخواہ اور معاوضے کا ذکر ہے۔ تحفے اور صدقے میں بھی یہی اصول ہے کہ اگر بغیر مانگے حاصل ہو تو انکار نہیں کرنا چاہیے، البتہ صدقے کی صورت میں مستحق زکاۃ ہونا ضروری ہے۔
(3) تحفے کا بدلہ دینا چاہیے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه. وصححه ابن
حبان من طريق أخرى؛ وزاد: أن عُمَالة السَّعْدِيِّ كانت ألفَ دينارٍ) .
إسناده: حدثنا أبو الوليد الطيالسي: ثنا الليث عن بُكَيْرِ بن عبد الله بن
الأشَجِّ عن بُسْرِ بن سَعِيد عن ابن الساعدي.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه كما يأتي.
وابن الساعدي- ويقال: السعدي: اسمه عبد الله، صحابي.
والحديث أخرجه مسلم (3/98) من طريق أخرى عن الليث... به.
وأخرجه البخاري (13/128- 130) ، وأحمد (1/17 و 40) من طريق
السائب بن يزيد ابن أخت نمر أن حُوَيْطِبَ بن عبد العُزَّى أخبره أن عبد الله بن
السعدي... به نحوه أتم منه؛ ولم يقع في "المسند" ذكر لحويطب. وهو رواية مسلم
من هذه الطريق.
والحديث أخرجه غير هؤلاء، ممن ذكرتهم في "الإرواء" (862) ، ومنهم ابن
حبان. والزيادة التي ذكرناها له فيما سبق؛ إسنادها صحيح.
الصحيحة ( 2209 )