قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ مَنْ آتَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَالًا مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ)

حکم : صحیح 

2607. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ وَإِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ الْحَكَمِ بْنِ نَافِعٍ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ أَنَّ حُوَيْطِبَ بْنَ عَبْدِ الْعُزَّى أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ السَّعْدِيِّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي خِلَافَتِهِ فَقَالَ عُمَرُ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَلِي مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ أَعْمَالًا فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعُمَالَةَ كَرِهْتَهَا قَالَ فَقُلْتُ بَلَى قَالَ فَمَا تُرِيدُ إِلَى ذَلِكَ فَقُلْتُ إِنَّ لِي أَفْرَاسًا وَأَعْبُدًا وَأَنَا بِخَيْرٍ وَأُرِيدُ أَنْ يَكُونَ عَمَلِي صَدَقَةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ عُمَرُ فَلَا تَفْعَلْ فَإِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ الَّذِي أَرَدْتَ فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ فَأَقُولُ أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي حَتَّى أَعْطَانِي مَرَّةً مَالًا فَقُلْتُ أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ وَتَصَدَّقْ بِهِ فَمَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلَا سَائِلٍ فَخُذْهُ وَمَا لَا فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ

مترجم:

2607.

حضرت عبداللہ بن سعدی نے خبر دی کہ میں حضرت عمر بن خطاب ؓ کے دور حکومت میں آپ کے پاس آیا تو آپ فرمانے لگے: مجھے پتا چلا ہے کہ تو لوگوں کی خدمات سر انجام دیتا ہے لیکن جب تجھے تنخواہ دی جاتی ہے تو تو اسے ناپسند کرتا ہے؟ میں نے کہا: ہاں! (ایسے ہی ہے)۔ تو انھوں نے فرمایا: تمہارا مقصد کیا ہوتا ہے؟ میں نے کہا: میرے پاس بہت سے گھوڑے اور غلام ہیں اور میں مال دار ہوں (اچھا گزارا کر رہا ہوں)۔ میں چاہتا ہوں کہ میری تنخواہ مسلمانوں پر صدقہ ہو جائے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا ایسے نہ کر۔ میں نے بھی ایسا ہی کرنا چاہا تھا جس طرح تو نے کرنا چاہا ہے۔ نبیﷺ مجھے تنخواہ وغیرہ دیتے تو میں کہہ دیتا کہ یہ کسی زیادہ حاجت مند کو دے دیجئے، حتیٰ کہ ایک دفعہ آپ نے مجھے کچھ مال دیا۔ میں نے (حسب عادت) کہہ دیا کہ یہ مجھ سے زیادہ محتاج کو دے دیجئے۔ تو نبیﷺ فرمانے لگے: ”لے لے، پھر رکھ یا صدقہ کر۔ اس قسم کا مال تیرے پاس آئے جبکہ تجھے نہ لالچ ہو اور نہ تو نے مانگا ہو تو وہ لے لیا کر اور جو خود بخود نہ ملے، اس کے پیچھے اپنے آپ کو نہ لگا۔“