تشریح:
(1) حائضہ عورت کی گود میں قرآن مجید پڑھنے پر کوئی اعتراض وارد نہیں ہوتا، تاہم اس سے واضح ہوتا ہے کہ حائضہ کے لیے قرآن پڑھنے کی ناپسندیدگی کا احساس موجود تھا۔
(2) لیٹ کر قرآن کریم کی تلاوت کرنا درست ہے۔
(3) یہ روایت اگرچہ سنداً ضعیف ہے، تاہم دیگر شواہد کی بنا پر صحیح ہے، شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن قرار دیا ہے، جبکہ دیگر محققین کی تحقیق کی رو سے یہ روایت صحیح لغیرہ ہے اور یہی بات درست ہے۔ ملاحظہ ہو: (إرواء الغلیل للألباني: ۲۱۳/۱، والموسوعة الحدیثیة مسند أحمد: ۲۹۲/۴۴) بنابریں اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حائضہ حسب ضرورت مسجد میں داخل ہوسکتی ہے، البتہ اس میں ٹھہرنا درست نہیں۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا رجحان بھی یہی معلوم ہوتا ہے۔ واللہ أعلم۔