تشریح:
(1) یہ صبح کی نماز تھی۔
(2) حضرت ام سلمہؓ کو اوپر اوپر سے طواف کرنے کا حکم مردوں سے دور رہنے کی خاطر نہیں بلکہ ان کی بیماری کے پیش نظر دیا گیا تھا۔ باقی عورتوں نے مردوں کے ساتھ ہی طواف کیا تھا۔ اس جگہ کا تقدس ہی ایسا ہے کہ باوجود اکٹھے طواف کرنے کے ذہن ادھر ادھر نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ سینکڑوں سال اکٹھے طواف ہوتے ہوئے گزر چکے ہیں مگر کبھی کسی کو کوئی شکایت پیدا نہیں ہوئی حالانکہ حج کے دنوں میں طواف کے دوران میں مردوں اور عورتوں کا شدید ازدحام ہوتا ہے۔ سچ فرمایا باری تعالیٰ نے: ﴿فِيهِ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ مَقَامُ إِبْرَاهِيمَ وَمَنْ دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا﴾ (آل عمران: ۳: ۹۷) یقینا دنیا ایسے عظیم الشان تقدس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے۔