قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابٌ كَيْفَ يُقَبَّلُ)

حکم : ضعیف الإسناد (الألباني)

2938. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ حَنْظَلَةَ قَالَ رَأَيْتُ طَاوُسًا يَمُرُّ بِالرُّكْنِ فَإِنْ وَجَدَ عَلَيْهِ زِحَامًا مَرَّ وَلَمْ يُزَاحِمْ وَإِنْ رَآهُ خَالِيًا قَبَّلَهُ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ إِنَّكَ حَجَرٌ لَا تَنْفَعُ وَلَا تَضُرُّ وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبَّلَكَ مَا قَبَّلْتُكَ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ

سنن نسائی: کتاب: مواقیت کا بیان (باب: حجر اسود کو کس طرح بوسہ دیا جائے؟)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ حافظ محمد امین (دار السلام)

2938.

حضرت حنظلہ سے منقول ہے کہ میں نے حضرت طاؤس کو حجر اسود کے پاس سے گزرتے دیکھا۔ اگر آپ وہاں بھیڑ محسوس فرماتے تو (اشارہ کر کے) گزر جاتے اور بھیڑ نہ کرتے۔ اگر جگہ خالی دیکھتے تو اسے تین بار بوسہ دیتے، پھر فرمایا: میں نے حضرت ابن عباس ؓ کو ایسے کرتے دیکھا ہے۔ اور حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب ؓ کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے، پھر حضرت عمر ؓ نے فرمایا: (اے حجر اسود!) بلا شبہ تو ایک پتھر ہے۔ نہ نفع دے سکتا ہے نہ نقصان۔ اگر یہ بات نہ ہوتی کہ میں نے رسول اللہﷺ کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا، پھر حضرت عمر ؓ نے فرمایا: میں نے رسول اللہﷺ کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے۔