تشریح:
گویا منی کوئی بول و براز جیسی چیز نہیں ہے کہ اس کا ذرہ ذرہ کپڑے سے نکلنا چاہیے بلکہ کپڑے کو آپس میں رگڑ دیا جائے یا اسے کھرچ دیا جائے، جو گر جائے، گر جائے اور جو کپڑے کے ریشوں میں رہ جائے، اس میں کوئی حرج نہیں۔ اس حدیث سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ان کے موافقین کے موقف کی تائید ہوتی ہے، یعنی جو منی کی طہارت کے قائل ہیں۔