قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن النسائي: کِتَابُ ذِكْرِ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ (بَابُ بَدْءِ التَّيَمُّمِ)

حکم : صحیح 

310. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ أَوْ ذَاتِ الْجَيْشِ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْتِمَاسِهِ وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ فَأَتَى النَّاسُ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالُوا أَلَا تَرَى مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِالنَّاسِ وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَى فَخِذِي قَدْ نَامَ فَقَالَ حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسَ وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ قَالَتْ عَائِشَةُ فَعَاتَبَنِي أَبُو بَكْرٍ وَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ وَجَعَلَ يَطْعُنُ بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي فَمَا مَنَعَنِي مِنْ التَّحَرُّكِ إِلَّا مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَخِذِي فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَصْبَحَ عَلَى غَيْرِ مَاءٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَةَ التَّيَمُّمِ فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَكَتِكُمْ يَا آلَ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي كُنْتُ عَلَيْهِ فَوَجَدْنَا الْعِقْدَ تَحْتَهُ

مترجم:

310.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہم ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے حتیٰ کہ جب ہم بیداء یا ذات الحبیش مقام پر پہنچے تو میرا ہار گر گیا۔ اللہ کے رسول ﷺ اس کو تلاش کرنے کے لیے ٹھہر گئے۔ لوگ بھی آپ کے ساتھ ٹھہر گئے جب کہ نہ وہاں پانی تھا اور نہ ان کے پاس پانی تھا۔ کچھ لوگ حضرت ابوبکر ؓ کے پاس آئے اور (شکایتاً) کہا: آپ دیکھ نہیں رہے ہیں کہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے کیا کیا ہے؟ انھوں نے اللہ کے رسول ﷺ اور لوگوں کو ٹھہرا لیا ہے جب کہ نہ تو یہاں پانی ہے اور نہ ان کے پاس پانی ہے۔ (یہ باتیں سن کر) حضرت ابوبکر ؓ آئے۔ رسول اللہ ﷺ میری ران پر سر رکھ کر سو رہے تھے۔ وہ آکر کہنے لگے: تم نے اللہ کے رسول ﷺ اور لوگوں کو روک رکھا ہے جب کہ نہ یہاں پانی ہے اور نہ ان کے پاس پانی ہے۔ مجھے ابوبکر ؓ نے خوب ڈانٹا اور جو کہنا چاہا، کہا اور وہ میرے پہلو میں کچو کے مارنے لگے۔ میں حرکت کرنے سے صرف اس لیے رکی رہی کہ رسول اللہ ﷺ میری ران پر تھے۔ اللہ کے رسول ﷺ سوئے رہے حتیٰ کہ بغیر پانی کے صبح ہوگئی۔ تو اللہ تعالیٰ نے تیمم والی آیت اتار دی۔ حضرت اسید بن حضیر ؓ کہنے لگے: اے آل ابوبکر! یہ تمھاری کوئی پہلی برکت نہیں۔ حضرت عائشہ نے کہا: پھر ہم نے وہ اونٹ اٹھایا جس پر میں تھی تو ہار اس کے نیچے سے مل گیا۔