تشریح:
(1) یہ ہار حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بڑی بہن اسماء سے صرف پہننے کے لیے لیا تھا۔
(2) یہ واقعہ دلیل ہے کہ کوئی شخص عالم الغیب نہیں جب تک اللہ تعالیٰ خبر نہ دے ورنہ ادھر ادھر تلاش کرنے کی ضرورت نہ تھی۔ آج کل یہ کہا جانے لگا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غیب تو جانتے تھے مگر تواضعا اور کسر نفسی کے پیش نظر آپ نے باخبر نہیں کیا اور خاموش رہے، یہ نرا اٹکل پچو اور بے دلیل مفروضہ ہے نیز اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ادھر ادھر سے ڈھونڈنا بے مقصد ٹھہرتا ہے اور یہ طریقہ شان رسالت کے یکسر منافی ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن، وهو على شرط مسلم. وقد أخرجه بتمامه؛ هو وأبو
عوانة في "صحيحيهما"، وأخرجه البخاري في "صحيحه دون قول عائشة:
نِعْمَ النساء نساء الأنصار... إلخ؛ فإن هذا القدر منه أخرجه معلقاً مجزوماً به) .
إسناده: حدثنا عبيد الله بن معاذ: نا أبي. نا شعبة عن إبراهيم- يعني: ابنَ
مهاجر- عن صفية بنت شيبة عن عائشة.
قلت: وهذا إسناد حسن كسابقه، وهو على شرط مسلم.
والحديث، أخرجه مسلم في "صحيحه " (1/179- 180) ، وأبو عوانة
(1/316- 317) ، وابن ماجه (1/221- 222) ، وأحمد (6/147- 148) من
طرق عن شعبة... به.
وأخرجه البيهقي (1/180) عن المصنف وغيره عن عبيد الله بن معاذ.