تشریح:
معلوم ہوا بیوہ عورت کا نکاح بھی اس کا ولی ہی کرے گا، وہ خود نہیں کرے گی۔ امام شافعی رحمہ اللہ بیوہ عورت کے نکاح کے لیے ولی کو شرط قرار نہیں دیتے مگر یہ بات درست نہیں۔ ولی ہر عورت کے لیے ضروری ہے۔ فرق یہ ہے کہ بیوہ کے نکاح میں ولی کو رکاوٹ نہیں بننا چاہیے بلکہ عورت کی رائے کو مان لینا چاہیے جبکہ کنواری لڑکی کے مسئلے میں ولی عورت کی مخالفت کرسکتا ہے۔ البتہ نکاح وہیں ہوگا جہاں ولی اور لڑکی دونوں راضی ہوں گے۔ واللہ أعلم۔ (یہ حدیث تفصیلاً پیچھے گزر چکی ہے، دیکھیے حدیث: ۳۲۵۰)