قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابٌ إِنْكَاحُ الرَّجُلِ ابْنَتَهُ الْكَبِيرَةَ)

حکم : صحیح 

3259. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَنَا قَالَ يَعْنِي تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ مِنْ خُنَيْسِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتُوُفِّيَ بِالْمَدِينَةِ قَالَ عُمَرُ فَأَتَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ قَالَ قُلْتُ إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ قَالَ سَأَنْظُرُ فِي أَمْرِي فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ ثُمَّ لَقِيَنِي فَقَالَ قَدْ بَدَا لِي أَنْ لَا أَتَزَوَّجَ يَوْمِي هَذَا قَالَ عُمَرُ فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُلْتُ إِنْ شِئْتَ زَوَّجْتُكَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ فَصَمَتَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا فَكُنْتُ عَلَيْهِ أَوْجَدَ مِنِّي عَلَى عُثْمَانَ فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ ثُمَّ خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ لَعَلَّكَ وَجَدْتَ عَلَيَّ حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ حَفْصَةَ فَلَمْ أَرْجِعْ إِلَيْكَ شَيْئًا قَالَ عُمَرُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْكَ شَيْئًا فِيمَا عَرَضْتَ عَلَيَّ إِلَّا أَنِّي قَدْ كُنْتُ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ ذَكَرَهَا وَلَمْ أَكُنْ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ تَرَكَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبِلْتُهَا

مترجم:

3259.

حضرت عمر بن خطاب ؓ سے مروی ہے کہ جب (میری بیٹی) حفصہ بنت عمر اپنے خاوند حضژرت خنیس بن حذافہ سہمی ؓ سے بیوہ ہوگئی… اور یہ رسول اللہﷺ کے صحابی تھے اور مدینہ منورہ میں فوت ہوئے… تو میں حضرت عثمان بن عفان ؓ کے پاس گیا اور انہیں حفصہ سے نکاح کی پیش کش کی۔ میں نے کہا: اگر آپ چاہیں تو میں آپ کا نکاح حفصہ سے کردوں۔ وہ کہنے لگے: میں غور کروں گا۔ چند دن گزرگئے تو وہ مجھے ملے اور کہنے لگے: میرا خیال ہے کہ میں ان دنوں نکاح نہ کروں۔ حضرت عمر نے کہا: پھر میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے ملا اور کہا: اگر آپ چاہیں تو میں آپ کا نکاح حفصہ سے کردوں۔ ابوبکر چپ ہوگئے۔ مجھے کوئی جواب نہ دیا۔ مجھے عثمان کی نسبت ان پر زیادہ غصہ تھا۔ چند دن گزرگئے تو رسول اللہﷺ نے اس کے نکاح کا پیغام بھیج دیا اور میں نے آپ سے نکاح کردیا، پھر مجھے ابوبکر ملے اور کہنے لگے: شاید اس وقت آپ مجھ پر ناراض ہوگئے تھے جب آپ نے مجھے حضرت حفصہ کے نکاح کی پیش کش کی تھی اور میں نے آپ کو کوئی جواب نہیں دیا تھا؟ میں نے کہا: بالکل۔ وہ کہنے لگے: آپ نے جو مجھے پیش کش کی تھی ا س کا جواب دینے میں مجھے کوئی چیز مانع نہیں تھی مگر مجھے علم تھا کہ رسول اللہﷺ نے ان سے نکاح کا ذکر فرمایا تھا۔ میں رسول اللہﷺ کا راز فاش نہیں کرسکتا تھا۔ البتہ اگر رسول اللہﷺ نکاح نہ فرماتے تو میں ضرور نکاح کرلیتا۔