تشریح:
(1) ”میری بہن سے نکاح کرلیں“ ان کاخیال تھا کہ محرمات کی تحریم عام مسلماوں کے لیے ہے رسول اللہﷺ اس پابندی سے مستثنیٰ ہیں کیونکہ بہت سے مسائل میں آپ دوسروں سے ممتاز ہیں لیکن ان کا یہ خیال درست نہیں تھا۔ بیوی کی بہن عام مسلمانو ں کی طرح آپ پر بھی حرام تھی۔
(2) ”پچھ لگ بیٹی“ یعنی بیوی کی ایسی بیٹی جو سابقہ خاوند سے ہو‘ دوسرے خاوند پر حرام ہے‘ خواہ وہ اس کے گھر میں اپنی والدہ کے ساتھ رہ رہی ہو یا کہیں الگ رہتی ہو۔ گھر میں پرورش پانے کا ذکر آیت اور احادیث میں غالب احوال کے اعتبار سے ہے۔ جمہور اہل علم کا یہی مسلک ہے اور یہی صحیح ہے کیونکہ گھر میں رہنے یا نہ رہنے کا رشتے کی حرمت وحلت سے کیا تعلق ہے؟ چونکہ عام طور پر بچیاں والدہ کے ساتھ ہی رہتی ہیں‘ ا س لیے یہ الفاظ ذکر فرما دیے گئے‘ ورنہ یہ حرمت کے لیے شرط نہیں۔ حرمت کے سبب بیوی کی بیٹی ہونا ہی کافی ہے۔ اس حرمت میں بھی رسول اللہﷺ عام مسلمانوں کے ساتھ شریک ہیں۔
(3) ”ثوبیہ“ ابولہب جسے اس نے رسول اللہﷺ کی پیدائش کی خوشی میں آزاد کردیا تھا۔ وہ بعد میں بھی بنوعبدالمطلب کے گھروں میں رہی۔