قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابٌ تَحْرِيمُ الرَّبِيبَةِ الَّتِي فِي حَجْرِهِ)

حکم : صحیح 

3284. أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ قَالَ أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ وَأُمُّهَا أُمُّ سَلَمَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْكِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَتُحِبِّينَ ذَلِكَ فَقُلْتُ نَعَمْ لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ يُشَارِكُنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُخْتَكِ لَا تَحِلُّ لِي فَقُلْتُ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ فَقَالَ بِنْتُ أُمِّ سَلَمَةَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ وَاللَّهِ لَوْلَا أَنَّهَا رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا لَابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ

مترجم:

3284.

حضرت زینب بنت ابوسلمہؓ جن کی والدہ رسول اللہﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہؓ تھیں‘ نے بتایا کہ مجھے حضرت ام حبیبہ بنت ابو سفیانؓ نے بتلایا کہ میں نے رسول اللہﷺ سے عرض کیا کہ آپ میری بہن بنت ابی سفیان سے نکاح کرلیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کیا تو اسے پسند کرتی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ میں کون سا آپ کے گھر میں اکیلی ہوں؟ اور میری بہن میرے ساتھ  اس خیر (آپ کی زوجیت) میں شریک ہوجائے تو مجھے اس سے بڑھ کر کون سی چیز پسندیدہ ہوگی؟ نبیﷺ نے فرمایا: ”تیری بہن میرے لیے حلال نہیں۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! ہم تو آپس میں یہ تبصرہ کرتی رہتی ہیں کہ آپ درہ بنت ابی سلمہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”ام سلمہ کی بیٹی سے؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! اگر وہ میری بیوی کے پچھ لگ بیٹی (میرے گھر میں) نہ بھی (رہ رہی) ہوتی‘ پھر بھی میرے لیے حلال نہ ہوتی کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ مجھے اور ام سلمہ کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا‘ لہٰذا تم مجھ سے نکاح کے لیے اپنی بیٹیاں اور بہنیں پیش نہ کیا کرو۔“