قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ الْقِسْطِ فِي الْأَصْدِقَةِ)

حکم : صحیح 

3349. أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرِ بْنِ إِيَاسِ بْنِ مُقَاتِلِ بْنِ مُشَمْرِخِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ وَابْنِ عَوْنٍ وَسَلَمَةَ بْنِ عَلْقَمَةَ وَهِشَامِ بْنِ حَسَّانَ دَخَلَ حَدِيثُ بَعْضِهِمْ فِي بَعْضٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ سَلَمَةُ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ نُبِّئْتُ عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ وَقَالَ الْآخَرُونَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَلَا لَا تَغْلُوا صُدُقَ النِّسَاءِ فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ مَكْرُمَةً وَفِي الدُّنْيَا أَوْ تَقْوَى عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ كَانَ أَوْلَاكُمْ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَصْدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ وَلَا أُصْدِقَتْ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِهِ أَكْثَرَ مِنْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُغْلِي بِصَدُقَةِ امْرَأَتِهِ حَتَّى يَكُونَ لَهَا عَدَاوَةٌ فِي نَفْسِهِ وَحَتَّى يَقُولَ كُلِّفْتُ لَكُمْ عِلْقَ الْقِرْبَةِ وَكُنْتُ غُلَامًا عَرَبِيًّا مُوَلَّدًا فَلَمْ أَدْرِ مَا عِلْقُ الْقِرْبَةِ قَالَ وَأُخْرَى يَقُولُونَهَا لِمَنْ قُتِلَ فِي مَغَازِيكُمْ أَوْ مَاتَ قُتِلَ فُلَانٌ شَهِيدًا أَوْ مَاتَ فُلَانٌ شَهِيدًا وَلَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ قَدْ أَوْقَرَ عَجُزَ دَابَّتِهِ أَوْ دَفَّ رَاحِلَتِهِ ذَهَبًا أَوْ وَرِقًا يَطْلُبُ التِّجَارَةَ فَلَا تَقُولُوا ذَاكُمْ وَلَكِنْ قُولُوا كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ مَاتَ فَهُوَ فِي الْجَنَّةِ

مترجم:

3349.

حضرت عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا: خبردار! عورتوں کے مہر کے مسئلے میں حد سے نہ بڑھو۔ اگر کثیر مہر دنیا میں عزت یا اللہ تعالیٰ کے نزدیک تقویٰ کا سبب ہوتا تو نبیﷺ اس کے زیادہ لائق تھے‘ جب کہ رسول اللہﷺ نے اپنی ازواج مطہرات میں سے کسی کو بارہ اوقیے سے زیادہ مہر نہیں دیا‘ اور نہ آپ کی کسی بیٹی کو اس سے زیادہ مہر دیا گیا۔ بسا اوقات کوئی شخص مہر زیادہ مقرر کرلیتا ہے یہاں تک کہ اس کے دل میں اپنی بیوی سے دشمنی ہوجاتی ہے۔ یہاں تک کہ وہ کہتا ہے کہ میں نے تمہارے لیے مشکیزے کی رسی کی تکلیف برداشت کی (بڑی مصیبت اٹھائی) ایک راوئ حدیث (ابو العجفاء) نے کہا: میں عربوں میں صرف پیدا ہوا ہوں‘ خالص عربی نہیں تھا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اور ایک (نامناسب) بات تم یہ کہتے ہو کہ جو شخص تمہاری ان جنگوں میں مارا جاتا ہے یا مرجاتا ہے‘ تم کہتے ہو‘ فلاں آدمی شہید ہوا یا شہادت کی موت مرا۔ ہوسکتا ہے اس شخص نے اپنے جانور کی پشت یا ا س کے پالان اور کاٹھی کو سونے یا چاندی سے لادا ہو اور اس کی نیت تجارت کی ہو‘ اس لیے تم ایسے نہ کہو بلکہ تم اس طرح کہو جس طرح رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا: ”جوشخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں مارا جائے یا فوت ہوجائے‘ وہ جنت میں جائے گا۔“