تشریح:
(1) ”حد سے نہ بڑھو“ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے زیادہ مہر سے منع نہیں فرمایا بلکہ حیثیت سے بڑھ کر مقرر کرنے سے روکا ہے۔ جس طرح کہ بعد والے الفاظ دلالت کرتے ہیں۔
(2) ”بارہ“ مراد ساڑھے بارہ ہی ہیں جیسا کہ دوسری حدیث میں گزرا مگر یہاں کسر گرا دی گئی۔ دیکھیے: (صحیح مسلم‘ النکاح‘ حدیث: ۱۴۲۶)
(3) ”مشکیزے کی رسی“ مشکیزہ عام طور پر رسی کی مدد سے اٹھایا جاتا ہے حتیٰ کہ اس رسی کے نشان جسم پر پڑ جاتے ہیں۔ مقصود یہ ہے کہ مجھے تیری وجہ سے بہت ذلیل ہونا پڑا ہے اور بڑی مشقت اٹھانی پڑی ہے۔ یہ ایک محاورہ ہے۔
(4) ”ہوسکتا ہے“ یعنی ضروری نہیں میدان جنگ میں ہر مارا جانے والا یا مرنے والا شہید ہی ہو کیونکہ شہادت کا مدار تو نیت پر ہے۔ اور نیتیوں کو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے‘ لہٰذا تم کسی کو شہید یا جنتی نہ کہو بلکہ اصولی بات کہو کہ جو شخص اللہ کے راستے میں مارا جائے‘ وہ شہید اور جنتی ہے۔