قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابٌ الْهَدِيَّةُ لِمَنْ عَرَّسَ)

حکم : صحیح 

3387. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ بِأَهْلِهِ قَالَ وَصَنَعَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ حَيْسًا قَالَ فَذَهَبَتْ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنَّ أُمِّي تُقْرِئُكَ السَّلَامَ وَتَقُولُ لَكَ إِنَّ هَذَا لَكَ مِنَّا قَلِيلٌ قَالَ ضَعْهُ ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَادْعُ فُلَانًا وَفُلَانًا وَمَنْ لَقِيتَ وَسَمَّى رِجَالًا فَدَعَوْتُ مَنْ سَمَّى وَمَنْ لَقِيتُهُ قُلْتُ لِأَنَسٍ عِدَّةُ كَمْ كَانُوا قَالَ يَعْنِي زُهَاءَ ثَلَاثَ مِائَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَتَحَلَّقْ عَشَرَةٌ عَشَرَةٌ فَلْيَأْكُلْ كُلُّ إِنْسَانٍ مِمَّا يَلِيهِ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا فَخَرَجَتْ طَائِفَةٌ وَدَخَلَتْ طَائِفَةٌ قَالَ لِي يَا أَنَسُ ارْفَعْ فَرَفَعْتُ فَمَا أَدْرِي حِينَ رَفَعْتُ كَانَ أَكْثَرَ أَمْ حِينَ وَضَعْتُ

مترجم:

3387.

حضرت انس بن مالک ؓ نے فرمایا: رسول اللہﷺ نے شادی کی اور اپنی زوجہ محترمہ کو گھر لائے تو میری والدہ ام سلیم نے ملیدہ بنایا۔ میں وہ لے کر رسول اللہﷺ کے پاس گیا اور کہا: میری والدہ آپ کو سلام کہتی ہیں اور کہتی ہیں کہ یہ ہماری طرف سے آپ کے لیے معمولی سا تحفہ ہے۔ آپ نے فرمایا: ”رکھ دو۔“ پھر فرمایا: ”جاؤ فلاں فلاں کو بلا لاؤ بلکہ جسے بھی ملو (اسے بلالاؤ)۔“ آپ نے کچھ لوگوں کے نام لیے۔ جن کے آپ نے نام لیے تھے‘ میں ان سب کو بلا لایا اور جسے بھی ملا‘ اسے بھی بلا لیا۔ (حضرت انس کے شاگرد نے کہا:) میں نے حضرت انس سے پوچھا: وہ کتنے تھے؟ انہوں نے کہا: تقریباً تین سو افراد تھے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”دس دس آدمی حلقہ بنا لیں اور ہر شخص اپنے قریب اور سامنے سے کھائے۔“ سب لوگوں نے کھانا کھایا حتیٰ کہ وہ سیر ہوگئے۔ ایک گروہ جاتا رہا‘ دوسرا آتا رہا۔ (جب سب فارغ ہوگئے تو) آپ نے فرمایا: ”انس! اٹھاؤ۔“ میں نے برتن اٹھایا۔ میں نہیں جانتا کہ جب میں نے رکھا تھا تو اس وقت زیادہ تھا یا جب اٹھایا‘اس وقت زیادہ تھا۔