قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ نَسْخِ الْمُرَاجَعَةِ بَعْدَ التَّطْلِيقَاتِ الثَّلَاثِ)

حکم : حسن صحیح 

3554. حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ النَّحْوِيُّ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا وَقَالَ وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَكَانَ آيَةٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ الْآيَةَ وَقَالَ يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ وَعِنْدَهُ أُمُّ الْكِتَابِ فَأَوَّلُ مَا نُسِخَ مِنْ الْقُرْآنِ الْقِبْلَةُ وَقَالَ وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِلَى قَوْلِهِ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا وَذَلِكَ بِأَنَّ الرَّجُلَ كَانَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِرَجْعَتِهَا وَإِنْ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا فَنَسَخَ ذَلِكَ وَقَالَ الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ(البقرۃ:229)

مترجم:

3554.

حضرت ابن عباس ؓ سے اللہ تعالیٰ کے فرامین ﴿مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ۔۔۔۔۔أَوْ مِثْلِهَا﴾ ”جو آیت ہم منسوخ کردیں یا بھلا دیں‘ ہم اس سے بہتر یا کم از کم اس جیسی آیت اور لے آتے ہیں“ اور ﴿وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً۔۔۔۔۔ بِمَا يُنَزِّلُ﴾ ”جب ہم کسی آیت کی جگہ کوئی اور آیت لے آتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنی اتاری ہوئی آیتوں کو خوب جانتا ہے…الخ“ اور﴿يَمْحُو اللَّهُ۔۔۔۔۔۔أُمُّ الْكِتَابِ﴾ ”اللہ تعالیٰ جو چاہے مٹا دیتا ہے اور جو چاہے باقی رکھتا ہے اور اس کے پاس ہی اصل کتاب ہے۔“ کے بارے میں فرمایا کہ قرآن مجید میں سب سے پہلے قبلہ منسوخ ہوا اسی طرح فرمایا: ﴿وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ ۔۔۔۔إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا﴾ ”طلاق شدہ عورتیں تین حیض تک اپنے آپ کو روک رکھیں اور ان کے لیے جائز نہیں کہ اس چیز کو چھپائیں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے رحم میں پیدا فرمائی ہے۔ (آخر آیت تک) پہلے یہ دستور تھا کہ کوئی آدمی جب اپنی بیوی کو طلاق دیتا تو وہ اس سے رجوع کا حق رکھتا تھا‘ چاہے تین طلاقیں ہی دے چکا ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اس دستور کو منسوخ فرما دیا اور فرمایا: ﴿الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ۔۔۔۔۔أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ﴾ ”رجعی طلاق دو دفعہ ہی ہے۔ رکھنا ہے تو اچھے طریقے سے رکھے ورنہ اچھے طریقے سے چھوڑ دے۔“