تشریح:
(1) اپنے دست مبارک سے گھوڑے کے بال بٹنا گھوڑں سے محبت‘ پیار اور لگاؤ کی بنا پر تھا۔
(2) ”قیامت تک“ اس سے لازمی نتیجہ نکلتا ہے کہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا‘ علاوہ ازیں ان الفاظ سے یہ حکم مستفاد ہوتا ہے کہ جہاد کرتے رہنا چاہیے‘ خواہ حاکم نیک ہو یا برا۔
(3) جہاد میں استعمال ہونے والی ہر چیز کا خصوصی خیال رکھا جائے‘ وہ گھوڑے ہوں یا دیگر اسلحہ وغیرہ۔