تشریح:
(1) ”صدقہ جاریہ“ یعنی ایسا صدقہ جس کا فائدہ لوگوں کو صدقہ کرنے والے کی وفات کے بعد بھی تادیر پہنچتا رہے۔ جب تک اس کا فائدہ جاری رہے گا‘ تب تک ثواب بھی جاری رہے گا۔ لیکن اس سے مراد وہ صدقہ ہے جو میت نے اپنی زندگی میں خود کیا ہو نہ کہ وہ جو میت کی طرف سے اس کی وفات کے بعد کیا جائے۔ باب کے عنوان سے معلوم ہوتا ہے کہ امام نسائی رحمہ اللہ دوسرا صدقہ مراد لے رہے ہیں لیکن یہ درست نہیں کیونکہ یہاں میت کے اعمال کا ذکر ہے۔
(2) ”وہ علم“ مثلاً: تصنیف شدہ کتابیں یا تربیت شدہ شاگرد یا کیسٹیں وغیرہ۰
(3) ”نیک اولاد“ جس کی اس نے صحیح تربیت کی ہو اور اسے اچھے کاموں کا عادی بنایا ہو۔ (مزید تفصیل سابقہ حدیث میں ملاحظہ فرمائیں۔)