تشریح:
(1) ”اپنے طور پر“ یعنی خود قصداً قسم کھائی ہو۔ اور ”نقل کرتے ہوئے“ یعنی فلاں نے یہ قسم کھائی۔
(2) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو جو مقام ومرتبہ اللہ تعالیٰ نے عطا کیا وہ اسی اطاعت اور فرماں برداری کی بنا پر تھا۔ دوبارہ کبھی اس بات کو نہ دہرایا جس سے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے منع فرما دیا۔