قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ (بَابُ ذِكْرِ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلَافُ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ)

حکم : صحیح (الألباني)

3865. أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ قَالَ أَتَى عَلَيْنَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ فَقَالَ وَلَمْ أَفْهَمْ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَاكُمْ عَنْ أَمْرٍ كَانَ يَنْفَعُكُمْ وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرٌ لَكُمْ مِمَّا يَنْفَعُكُمْ نَهَاكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَقْلِ وَالْحَقْلُ الْمُزَارَعَةُ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ فَمَنْ كَانَ لَهُ أَرْضٌ فَاسْتَغْنَى عَنْهَا فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ أَوْ لِيَدَعْ وَنَهَاكُمْ عَنْ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُزَابَنَةُ الرَّجُلُ يَجِيءُ إِلَى النَّخْلِ الْكَثِيرِ بِالْمَالِ الْعَظِيمِ فَيَقُولُ خُذْهُ بِكَذَا وَكَذَا وَسْقًا مِنْ تَمْرِ ذَلِكَ الْعَامِ

سنن نسائی: کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل (باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ حافظ محمد امین (دار السلام)

3865.

حضرت اسید بن ظہیر ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت رافع بن خدیج ؓ ہمارے پاس تشریف لائے اور کہا… لیکن میں (ممانعت کی وجہ) نہیں سمجھ سکا… رسول اللہ ﷺ نے تمہیں ایسے کام سے منع فرما دیا ہے جو تمہارے لیے مفید تھا۔ لیکن رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اس مفید کام سے تمہارے لیے بدرجہا بہتر ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے تمہیں حقل سے روک دیا ہے۔ اور حقل سے مراد زمین کو تہائی یا چوتھائی حصے کے عوض بٹائی پر دینا ہے‘ لہٰذا جس شخص کے پاس فالتو زمین ہے‘ جس کی اسے ضرورت نہیں تو وہ اپنے کسی (مسلمان غریب) بھائی کو دے دے یا پھر چھوڑ دے۔ اسی طرح آپ نے مزابنہ سے بھی منع فرمایا ہے۔ اور مزابنہ یہ ہے کہ ایک شخص کھجور کے بہت سے درختوں کے پاس بہت سی خشک کھجوریں لے کر آئے اور کہے: یہ اتنے اتنے (یعنی معین) وسق کھجوروں کے عوض لے لے۔