تشریح:
وضاحت: عبدہ سے دو قسم کی روایت ہے: ایک حضرت عائشہؓ کی اور دوسری حضرت ام سلمہؓ کی۔ امام صاحب کے فرمان کے مطابق روایت دونوں طرح درست ہے۔ واللہ أعلم۔ فوائدومسائل:
(1) یہ تفصیلی حدیث ہے جس سے سابقہ حدیث کا موقع محل معلوم ہوتا ہے۔ لوگوں کا قصداً حضرت عائشہؓ کی باری کے دن تحفے بھیجنا دراصل اس بنا پر تھا کہ لوگ جانتے تھے کہ آپ حضرت عائشہؓ کے ساتھ زیادہ محبت فرماتے ہیں اور وہاں تحفے بھیجنے سے آپ زیادہ خوش ہوں گے۔ ازواج مطہرات کا مقصد یہ تھا کہ ہمارے گھروں میں بھی تحفے آنے چاہییں‘ اس لیے رسول اللہﷺ لوگوں کو حکم دیں کہ وہ ہر جگہ تحفے بھیجیں۔ یا پھر ہم سب سے مساوی محبت فرمائیں تاکہ لوگ سب گھروں میں تحفے بھیجیں۔
(2) ”آپ نے کوئی جواب نہ دیا“ کیونکہ لوگوں کو بذات خود تحفے بھیجنے کے لیے کہنات و شان نبوت کے منافی تھا۔ شرم وحیا مانع تھی۔ اور مساوی محبت ممکن نہ تھی‘ اس لیے کہ یہ غیر اختیاری چیز ہے جیسا کہ پیچھے گزرا۔