قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة (بَابُ تَحْرِيمِ الدَّمِ)

حکم : صحیح 

3970. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ، وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ: كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ، إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ، قَالَ عُمَرُ: «فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنِّي رَأَيْتُ اللَّهَ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ»

مترجم:

3970.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ اللہ کو پیارے ہو گئے اور ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ خلیفہ بنائے گئے اور بعض عرب (دوبارہ) کافر بن گئے (اور ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ان سے لڑائی کرنے کا عزم فرمایا) تو حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے کہا: آپ ان لوگوں سے کیسے لڑ سکتے ہیں جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”مجھے لوگوں سے لڑنے کا حکم دیا گیا ہے حتی کہ وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ… الخ پڑھ لیں۔ جس شخص نے کلمہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ پڑھ لیا، اس نے مجھ سے اپنا مال و جان محفوظ کر لیا الا یہ کہ اس کے ذمے (اسلام کا) کوئی حق بنتا ہو اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے۔“ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرمانے لگے: اللہ کی قسم! میں ان لوگوں سے ضرور لڑوں گا جنہوں نے نماز اور زکوٰۃ میں تفریق کر دی ہے کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے۔ اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے ایک رسی دینے سے انکار کریں جو وہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اس پر بھی ان سے ضرور لڑوں گا۔ حضرت عمر نے کہا: اللہ کی قسم! میری سمجھ میں آ گیا کہ لڑائی کے لیے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا سینہ اللہ تعالیٰ نے کھولا ہے اور مجھے یقین ہو گیا کہ یہی بات برحق ہے۔