قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة (بَابُ تَحْرِيمِ الدَّمِ)

حکم : صحیح 

3971.  أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا فَقَدْ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ، إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ فَلَمَّا كَانَتِ الرِّدَّةُ، قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ: أَتُقَاتِلُهُمْ وَقَدْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: كَذَا، وَكَذَا، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا أُفَرِّقُ بَيْنَ الصَّلَاةِ، وَالزَّكَاةِ، وَلَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا، فَقَاتَلْنَا مَعَهُ فَرَأَيْنَا ذَلِكَ رُشْدًا قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: «سُفْيَانُ فِي الزُّهْرِيِّ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ وَهُوَ سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ»

مترجم:

3971.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں حتیٰ کہ وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ پڑھ لیں۔ جب وہ یہ کلمہ پڑھ لیں تو انہوں نے مجھ سے اپنا جان و مال بچا لیا، الا یہ کہ ان پر اسلام کا کوئی حق ہو اور ان کا (اندرونی) حساب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے۔“ جب فتنۂ ارتداد برپا ہوا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے کہا کہ آپ ان سے لڑیں گے؟ جبکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یوں یوں فرماتے سنا ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نماز اور زکوٰۃ میں تفریق نہیں کرنے دوں گا، بلکہ جو تفریق کرے گا، میں اس سے ضرور لڑوں گا۔ (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا:) پھر ہم نے حضرت ابوبکر کے ساتھ مل کر (منکرین زکوٰۃ سے) لڑائی کی اور اسے درست مسلک پایا۔ امام ابو عبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ زہری کی بابت سفیان قوی نہیں۔ (مطلب یہ کہ سفیان زہری سے جو روایت بیان کرتا ہے وہ ضعیف ہوتی ہے۔) اور یہ سفیان بن حسین ہے۔