تشریح:
لگتا ہے اس میں انقطاع نہیں ہے کیونکہ ممکن ہے کہ ابو الزناد نے مجاہد سے سنا ہو اور پھر خارجہ سے بھی سن لیا ہو۔ محدثین کے ہاں یہ عام ہوتا ہے، پھر طبرانی کی روایت سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ خارجہ نے اسے روایت بیان کی ہے۔ و اللہ أعلم۔ (ذخیرة العقبی شرح سنن النسائي: ۳۱/۲۷۹)