تشریح:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔ لیکن یہ روایت شواہد کی بنا پر حسن بن جاتی ہے جیسا کہ محقق کتاب نے بھی شواہد کا تذکرہ کرتے ہوئے ایک روایت کا حوالہ دیا ہے اور اس پر سنداً حسن ہونے کا حکم لگایا ہے، نیز دیگر محققین نے بھی اسے صحیح اور حسن قرار دیا ہے۔ دیکھئے: (صحیح سنن النسائي للألباني، رقم: ۴۰۵۲، و ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۳۱/۳۵۳، ۳۵۴)
(2) محاربہ والی آیت سے مراد وہی آیت ہے جو ان احادیث سے پہلے ذکر کی گئی ہے، یعنی: ﴿إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ﴾ مطلب یہ ہے کہ اس آیت میں اس سزا کا ذکر ہے جو عرینہ کے لوگوں کو دی گئی۔