تشریح:
(1) باب کے ساتھ حدیث کی مناسبت واضح ہے کہ مرتد کی توبہ قابل قبول ہے۔ (توبہ نہ کرنے کی صورت میں اس کی سزا قتل ہے)۔
(2) حدیث شریف سے بعض آیاتِ قرآنی کا سبب نزول معلوم ہوتا ہے۔
(3) اس حدیث سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ ارتداد کی وجہ سے سابقہ تمام اعمالِ صالح باطل اور ضائع ہو جاتے ہیں۔
(4) خالص توبہ کرنے سے تمام برے اعمال اور کفریہ و شرکیہ عقائد مٹ جاتے ہیں، خواہ جس نوعیت ہی کے ہوں۔
(5) یہ حدیث شریف اللہ تعالیٰ کی کمال مہربانی، وافر فضل و کرم اور وسعتِ معافی پر بھی دلالت کرتی ہے کہ اگر کوئی شخص اللہ رب العزت سے عمداً اعراض کرتا ہے، پھر توبہ کرتا ہے تو اسے بھی معافی مل جاتی ہے۔ و اللہ أعلم۔