قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة (بَابُ تَوْبَةِ الْمُرْتَدِّ)

حکم : صحیح الإسناد 

4068. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا دَاوُدُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ أَسْلَمَ ثُمَّ ارْتَدَّ وَلَحِقَ بِالشِّرْكِ، ثُمَّ تَنَدَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَى قَوْمِهِ، سَلُوا لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ؟ فَجَاءَ قَوْمُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: إِنَّ فُلَانًا قَدْ نَدِمَ وَإِنَّهُ أَمَرَنَا أَنْ نَسْأَلَكَ: هَلْ لَهُ مِنْ تَوْبَةٍ؟ فَنَزَلَتْ: {كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ} [آل عمران: 86] إِلَى قَوْلِهِ {غَفُورٌ رَحِيمٌ} [البقرة: 173] فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَأَسْلَمَ

مترجم:

4068.

حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ انصار میں سے ایک آدمی مسلمان ہو گیا، پھر مرتد ہو گیا اور مشرکوں سے جا ملا۔ بعد ازاں وہ شرمندہ ہوا تو اس نے اپنی قوم کو پیغام بھیجا کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھو، کیا میری توبہ قبول ہو سکتی ہے؟ اس کی قوم کے لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ فلاں شخص نادم ہے اور اس نے ہمیں پیغام دیا ہے کہ ہم آپ سے پوچھیں، کیا اس کی توبہ قبول ہو سکتی ہے؟ چنانچہ یہ آیت اتری: ﴿كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ … غَفُورٌ رَحِيمٌ﴾ ”اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو کیسے ہدایت دے گا جو اپنے ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئے، جبکہ وہ گواہی دے چکے کہ بے شک رسول اللہ (ﷺ) برحق ہیں اور ان کے پاس واضح نشانیاں آ چکیں اور اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔ ان لوگوں کی سزا یہی ہے کہ ان پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے۔ وہ اس (لعنت) میں ہمیشہ رہیں گے، ان سے عذاب نہ تو ہلکا کیا جائے گا اور نہ ان کو مہلت ہی دی جائے گی۔ مگر جن لوگوں نے اس کے بعد توبہ کر کے اپنی اصلاح کر لی، بے شک اللہ تعالیٰ بہت درگزر اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ پھر اسے پیغام بھیجا گیا اور وہ مسلمان ہو گیا۔