تشریح:
مذکورہ روایت کے الفاظ : [فَمَا أَدْرِي كَمْ صَلَّى] ”میں نہیں جانتی کہ آپ نے کتنی رکعات پڑھی ہیں۔“ شاذ ہیں، اگرچہ محقق کتاب نے ساری روایت ہی کو حسن قرار دیا ہے۔ تاہم درست اور صحیح بات یہ ہے کہ صحیحین کی روایت کے مطابق خود ام ہانی نے یہ وضاحت فرمائی ہے کہ آپ نے آٹھ رکعت نماز ادا فرمائی تھی۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی الفاظ کو سنن نسائی میں شاذ قرار دیا ہے۔ مزید دیکھیے، حدیث۲۲۶ اور اس فوائدومسائل۔
الحکم التفصیلی:
دون قوله : " فما أدري ... " إلخ فإنه شاذ ، و لعله من أوهام عبد الملك فقد ، الصحيحة